سعادت حسن منٹو
۱۔چنگاری کو شعلوں میں تبدیل کردینا آسان ہے مگر چنگاری
پیدا کرنا بہت مشکل ہے۔
۲۔ عشق ایک مرض ہے اور جب تک طول نہ پکڑے، مرض نہیں ہوتا۔
محض ایک مذاق ہوتا ہے۔
۳۔جس نیت سے طوائف برقع پہنتی ہے کچھ مرد بالکل اُسی نیت سے داڑی رکھ لیتے ہیں۔
۴۔ہم عورت اُسی کو سمجھتے ہیں جو ہمارے گھر کی ہو، باقی
ہمارے لئے کوئی عورت نہیں ہوتی
بس گوشت کی دکان ہوتی ہےاور ہم اس دکان کے باہر کھڑے کتوں کی طرح ہوتے ہیں
جن کی ہوس زدہ نظر ہمیشہ گوشت پر ٹکی رہتی ہے۔
۵۔ رنڈی کا کوٹھا اور پیر کا مزار۔ یہی دو جگہیں ہیں جہاں میرے دل کو سکون ملتا ہے ۔ان دونوں جگہوں پر
فرش سے لے کر چھت تک دھوکا ہی دھوکا ہے۔جو آدمی خود کو دھوکا
دینا چاہےاس کے لئے ان سے اچھا مقام اور کیا ہو سکتا ہے۔رنڈی کے کوٹھے پر ماں باپ
اپنی اولاد سے پیشہ کراتے ہیں اور مقبروں
اور تکیوں میں انسان اپنے خدا سے۔
۶۔ مرد بھی عجیب ہے محبت عورت کا جسم دیکھ کر کرتا ہے، عورت بھی
عجیب ہے جسم دکھا کر مرد سے عزت کی امید کرتی ہے۔
۷۔آپ دنیا کی تمام عورتوں کو برقع پہنادیں پھر بھی حساب آپ
کو اپنی آنکھوں کا دینا ہوگا۔
۸۔مرد بھی کیا عجیب شے ہے بیوی میں توائف جیسی ادائیں اور
طوائف میں بیوی جیسی وفاتلاش کرتا ہے۔
۹۔ جس طرح بعض بچے وقت سے پہلے پیدا ہوتے ہیں اور کمزور
رہتے ہیں اسی طرح وہ محبت بھی کمزور رہتی ہے جو وقت سے پہلے جنم لے۔
۱۰۔ ہمارا معاشرہ ایک عورت کو کوٹھا چلانے کی اجازت تو دیتا
ہے مگر تانگا چلانے کی نہیں۔
۱۱۔ ہر انسان دوسرے انسان کے افعال پرکھنے کی کوشش کرتا ہے
یہ انسان کی فطرت ہے جسے کوئی بھی حادثہ تبدیل نہیں کر سکتا۔۔
۱۲۔میں کہتا ہوں اگر آپ مجھے پتھر مارنا ہی چاہتے ہیں تو
ذرا سلیقے سے ماریے میں اُس آدمی سے ہرگز اپنا سر پھڑوانے کے لیے تیارنہیں جسےسر
پھوڑنے کا سلیقہ ہی نہیں آتا تو پڑھنا،روزے رکھنا اور محفلوں میں جانا سیکھتے ہیں
وہاں پتھر مارنے کا ڈھنگ بھی آپ کو سیکھنا چاہیے،۔