Urdu Shayari
جب جینے کا شوق تھا تو دشمن ہزار تھے
اب مرنا چاہتا ہوں تو قاتل نہیں ملتا
(مرزا
غالب)
خوب تھا پہلے سے ہوتے
جو ہم اپنے بد خواہ
کہ بھلا چاہتے ہیں اور برا ہوتا ہے
(مرزا غالب)
جان دی بھی ہوئی اُ
سی کی تھی
حق تو یہ ہے کے حق ادا نہ ہوا
(مرزا غالب)
گزر جائے گا یہ دور بھی غالب زرا اطمینان تو رکھ
خوشی نہ ٹھہری تو غم کی کیا اوقات ہے
(مرزا غالب)
وہ تجھ کو بھولے ہیں تو تجھ پہ بھی لازم ہے میر
خاک ڈال، آگ لگا، نام نہ لے ، یاد نہ کر
(میر تقی میر)
کرتے ہیں میری خامیوں کا تذکرہ اس طرح
لوگ اپنے اعمال میں فرشتے ہوں جیسے
(میر تقی میر)
اب کر کے فراموش تو ناشاد کرو گے
پر ہم جو نہ ہوں گے تو بہت یاد کرو گے
(میرتقی میر)
گلی میں اس کی گیا سو گیا نہ لوٹا پھر
میں میر میر کراس کو بہت پکار رھا
(میرتقی میر)
ہوگا کسی دیوار کے سائے میں پڑا میر
کیا کام محبت سے اس آرام طلب کو
(میرتقی میر)
خبرنہ تھی تجھے کیا میرے دل کی طاقت کی
نگاہِ چشم ادھر تو نے کی قیامت کی
(میر تقی میر)
میرے رونے کی حقیقت جس میں تھی
اِک مدت تک وہ کاغذ نم رہا
(میر تقی میر)
بے خودی لے گئی کہاں ہم کو
دیر سے انتظار ہے اپنا
(میر تقی میر)
ہنسی آتی ہے مجھے حسرت انسان پر
گناہ کرتا ہے خود لعنت بھیجتا ہے شیطان پر
(علامہ اقبال)
عمل سے زندگی بنتی
ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
(علامہ اقبال)
غلامی میں نہ کام آتی ہیں
شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوق یقین پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
(علامہ اقبال)
مانا کہ تیری دید کے قابل نہیں ہوں میں
تو میرا شوق دیکھ مرا انظاردیکھ
(علامہ اقبال)
حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی
خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ
(علامہ اقبال)
اگر محبت کی تمنا ہے تو پھر وہ وصف پیدا کر
جہاں سے عشق چلتا ہے وہاں تک نام پیدا کر
(علامہ اقبال)
وہ پرانی روشیں باغ کی ویراں بھی ہوئیں